EN हिंदी
آزاد گلاٹی شیاری | شیح شیری

آزاد گلاٹی شیر

25 شیر

کچھ ایسے پھول بھی گزرے ہیں میری نظروں سے
جو کھل کے بھی نہ سمجھ پائے زندگی کیا ہے

آزاد گلاٹی




آج آئینے میں خود کو دیکھ کر یاد آ گیا
ایک مدت ہو گئی جس شخص کو دیکھے ہوئے

آزاد گلاٹی




کس سے پوچھیں رات بھر اپنے بھٹکنے کا سبب
سب یہاں ملتے ہیں جیسے نیند میں جاگے ہوئے

آزاد گلاٹی




ہر اک نے دیکھا مجھے اپنی اپنی نظروں سے
کوئی تو میری نظر سے بھی دیکھتا مجھ کو

آزاد گلاٹی




ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا

آزاد گلاٹی




دیکھنے والے مجھے میری نظر سے دیکھ لے
میں تری نظروں میں ہوں اور میں ہی ہر منظر میں ہوں

آزاد گلاٹی




دشت ظلمات میں ہمراہ مرے
کوئی تو ہے جو جلا ہے مجھ میں

آزاد گلاٹی




اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا
میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا

آزاد گلاٹی




آسماں ایک سلگتا ہوا صحرا ہے جہاں
ڈھونڈھتا پھرتا ہے خود اپنا ہی سایا سورج

آزاد گلاٹی