EN हिंदी
اسد بھوپالی شیاری | شیح شیری

اسد بھوپالی شیر

15 شیر

اے موج حوادث تجھے معلوم نہیں کیا
ہم اہل محبت ہیں فنا ہو نہیں سکتے

اسد بھوپالی




ایسے اقرار میں انکار کے سو پہلو ہیں
وہ تو کہیے کہ لبوں پہ نہ تبسم آئے

اسد بھوپالی




عجب انداز کے شام و سحر ہیں
کوئی تصویر ہو جیسے ادھوری

اسد بھوپالی




بارہا یہ بھی ہوا انجمن ناز سے ہم
صورت موج اٹھے مثل تلاطم آئے

اسد بھوپالی




دیکھیے عہد وفا اچھا نہیں
مرنا جینا ساتھ کا ہو جائے گا

اسد بھوپالی




فرق اتنا ہے کہ تو پردے میں اور میں بے حجاب
ورنہ میں عکس مکمل ہوں تری تصویر کا

اسد بھوپالی




غنچہ و گل ماہ و انجم سب کے سب بیکار تھے
آپ کیا آئے کہ پھر موسم سہانا آ گیا

اسد بھوپالی




حالات نے کسی سے جدا کر دیا مجھے
اب زندگی سے زندگی محروم ہو گئی

اسد بھوپالی




عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا
خودبخود گھبرا کے قدموں میں زمانہ آ گیا

اسد بھوپالی