EN हिंदी
اسد بھوپالی شیاری | شیح شیری

اسد بھوپالی شیر

15 شیر

اتنا تو بتا جاؤ خفا ہونے سے پہلے
وہ کیا کریں جو تم سے خفا ہو نہیں سکتے

اسد بھوپالی




جب ذرا رات ہوئی اور مہ و انجم آئے
بارہا دل نے یہ محسوس کیا تم آئے

اسد بھوپالی




میں اب تیرے سوا کس کو پکاروں
مقدر سو گیا غم جاگتا ہے

اسد بھوپالی




نہ آیا غم بھی محبت میں سازگار مجھے
وہ خود تڑپ گئے دیکھا جو بیقرار مجھے

اسد بھوپالی




نہ بزم اپنی نہ اپنا ساقی نہ شیشہ اپنا نہ جام اپنا
اگر یہی ہے نظام ہستی تو زندگی کو سلام اپنا

اسد بھوپالی




یہ آنسو ڈھونڈتا ہے تیرا دامن
مسافر اپنی منزل جانتا ہے

اسد بھوپالی