عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا
خودبخود گھبرا کے قدموں میں زمانہ آ گیا
جب خیال یار دل میں والہانہ آ گیا
لوٹ کر گزرا ہوا کافر زمانہ آ گیا
خشک آنکھیں پھیکی پھیکی سی ہنسی نظروں میں یاس
کوئی دیکھے اب مجھے آنسو بہانا آ گیا
غنچہ و گل ماہ و انجم سب کے سب بیکار تھے
آپ کیا آئے کہ پھر موسم سہانا آ گیا
میں بھی دیکھوں اب ترا ذوق جنون بندگی
لے جبین شوق ان کا آستانہ آ گیا
حسن کافر ہو گیا آمادۂ ترک جفا
پھر اسدؔ میری تباہی کا زمانہ آ گیا
غزل
عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا
اسد بھوپالی