EN हिंदी
زندگی کا ہر نفس ممنون ہے تدبیر کا | شیح شیری
zindagi ka har nafas mamnun hai tadbir ka

غزل

زندگی کا ہر نفس ممنون ہے تدبیر کا

اسد بھوپالی

;

زندگی کا ہر نفس ممنون ہے تدبیر کا
واعظو دھوکا نہ دو انسان کو تقدیر کا

اپنی صناعی کی تجھ کو لاج بھی ہے یا نہیں
اے مصور دیکھ رنگ اڑنے لگا تصویر کا

آپ کیوں گھبرا گئے یہ آپ کو کیا ہو گیا
میری آہوں سے کوئی رشتہ نہیں تاثیر کا

دل سے نازک شے سے کب تک یہ حریفانہ سلوک
دیکھ شیشہ ٹوٹا جاتا ہے تری تصویر کا

ہر نفس کی آمد و شد پر یہ ہوتی ہے خوشی
ایک حلقہ اور بھی کم ہو گیا زنجیر کا

فرق اتنا ہے کہ تو پردے میں اور میں بے حجاب
ورنہ میں عکس مکمل ہوں تری تصویر کا