مایوس نہ ہو بے رخیٔ چشم جہاں سے
شائستہ احساس کوئی کام کیے جا
انور صابری
لپکا ہے بگولہ سا ابھی ان کی طرف کو
شاید کسی مجبور کی آہوں کا دھواں تھا
انور صابری
لب پہ کانٹوں کے ہے فریاد و بکا میرے بعد
کوئی آیا ہی نہیں آبلہ پا میرے بعد
انور صابری
جس کو تیرے الم سے نسبت ہے
ہم اسی کو خوشی سمجھتے ہیں
انور صابری
جینے والے ترے بغیر اے دوست
مر نہ جاتے تو اور کیا کرتے
انور صابری
جفا و جور مسلسل وفا و ضبط الم
وہ اختیار تمہیں ہے یہ اختیار مجھے
انور صابری
جب زمانے کا غم اٹھا نہ سکے
ہم ہی خود اٹھ گئے زمانے سے
انور صابری
عشق کی آگ اے معاذ اللہ
نہ کبھی دب سکی دبانے سے
انور صابری
حاصل غم یہی سمجھتے ہیں
موت کو زندگی سمجھتے ہیں
انور صابری