EN हिंदी
انور صابری شیاری | شیح شیری

انور صابری شیر

33 شیر

دے کر نوید نغمۂ غم ساز عشق کو
ٹوٹے ہوئے دلوں کی صدا ہو گئے ہو تم

انور صابری




دے کر نوید نغمۂ غم ساز عشق کو
ٹوٹے ہوئے دلوں کی صدا ہو گئے ہو تم

انور صابری




عطائے غم پہ بھی خوش ہوں مری خوشی کیا ہے
رضا طلب جو نہیں ہے وہ بندگی کیا ہے

انور صابری




اللہ اللہ یہ فضائے دشمن مہر و وفا
آشنا کے نام سے ہوتا ہے برہم آشنا

انور صابری




آیا ہے کوئی پرسش احوال کے لیے
پیش آنسوؤں کی آپ بھی سوغات کیجیے

انور صابری




آپ کرتے جو احترام بتاں
بتکدے خود خدا خدا کرتے

انور صابری