میں نے کیوں ترک تعلق کی جسارت کی ہے
تم اگر غور کرو گے تو پشیماں ہوگے
امیر قزلباش
میں کیا جانوں گھروں کا حال کیا ہے
میں ساری زندگی باہر رہا ہوں
امیر قزلباش
لوگ جس حال میں مرنے کی دعا کرتے ہیں
میں نے اس حال میں جینے کی قسم کھائی ہے
امیر قزلباش
کیا گزرتی ہے مرے بعد اس پر
آج میں اس سے بچھڑ کر دیکھوں
امیر قزلباش
کچھ تو اپنی خبر ملے مجھ کو
میرے بارے میں کچھ کہا کرنا
امیر قزلباش
خالی ہاتھ نکل گھر سے
زاد سفر ہشیاری رکھ
امیر قزلباش
جشن بہار نو ہے نشیمن کی خیر ہو
اٹھا ہے کیوں چمن میں دھواں روشنی کے ساتھ
امیر قزلباش
اتنا بیداریوں سے کام نہ لو
دوستو خواب بھی ضروری ہے
امیر قزلباش
اک پرندہ ابھی اڑان میں ہے
تیر ہر شخص کی کمان میں ہے
امیر قزلباش