EN हिंदी
اکبر الہ آبادی شیاری | شیح شیری

اکبر الہ آبادی شیر

114 شیر

میں بھی گریجویٹ ہوں تم بھی گریجویٹ
علمی مباحثے ہوں ذرا پاس آ کے لیٹ

اکبر الہ آبادی




میں ہوں کیا چیز جو اس طرز پہ جاؤں اکبرؔ
ناسخؔ و ذوقؔ بھی جب چل نہ سکے میرؔ کے ساتھ

اکبر الہ آبادی




مرعوب ہو گئے ہیں ولایت سے شیخ جی
اب صرف منع کرتے ہیں دیسی شراب کو

اکبر الہ آبادی




موت آئی عشق میں تو ہمیں نیند آ گئی
نکلی بدن سے جان تو کانٹا نکل گیا

اکبر الہ آبادی




مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں
فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں

from sectarian debate refrained
for I was not so scatter-brained

اکبر الہ آبادی




میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر
مجنوں کا نام ہو گیا قسمت کی بات ہے

اکبر الہ آبادی




میری یہ بے چینیاں اور ان کا کہنا ناز سے
ہنس کے تم سے بول تو لیتے ہیں اور ہم کیا کریں

اکبر الہ آبادی




مرا محتاج ہونا تو مری حالت سے ظاہر ہے
مگر ہاں دیکھنا ہے آپ کا حاجت روا ہونا

اکبر الہ آبادی




محبت کا تم سے اثر کیا کہوں
نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا

اکبر الہ آبادی