EN हिंदी
اکبر الہ آبادی شیاری | شیح شیری

اکبر الہ آبادی شیر

114 شیر

انہیں بھی جوش الفت ہو تو لطف اٹھے محبت کا
ہمیں دن رات اگر تڑپے تو پھر اس میں مزا کیا ہے

اکبر الہ آبادی




وصل ہو یا فراق ہو اکبرؔ
جاگنا رات بھر مصیبت ہے

whether in blissful union or in separation
staying up all night, is a botheration

اکبر الہ آبادی




یہاں کی عورتوں کو علم کی پروا نہیں بے شک
مگر یہ شوہروں سے اپنے بے پروا نہیں ہوتیں

اکبر الہ آبادی




یہ دلبری یہ ناز یہ انداز یہ جمال
انساں کرے اگر نہ تری چاہ کیا کرے

this loveliness, this mischief, this style this beauty too
what can a person do save fall in love with you

اکبر الہ آبادی




یہ ہے کہ جھکاتا ہے مخالف کی بھی گردن
سن لو کہ کوئی شے نہیں احسان سے بہتر

اکبر الہ آبادی




ضروری چیز ہے اک تجربہ بھی زندگانی میں
تجھے یہ ڈگریاں بوڑھوں کا ہم سن کر نہیں سکتیں

اکبر الہ آبادی