EN हिंदी
اکبر الہ آبادی شیاری | شیح شیری

اکبر الہ آبادی شیر

114 شیر

قوم کے غم میں ڈنر کھاتے ہیں حکام کے ساتھ
رنج لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ

اکبر الہ آبادی




رحمان کے فرشتے گو ہیں بہت مقدس
شیطان ہی کی جانب لیکن مجارٹی ہے

اکبر الہ آبادی




رہ و رسم محبت ان حسینوں سے میں کیا رکھوں
جہاں تک دیکھتا ہوں نفع ان کا ہے ضرر اپنا

اکبر الہ آبادی




رہتا ہے عبادت میں ہمیں موت کا کھٹکا
ہم یاد خدا کرتے ہیں کر لے نہ خدا یاد

As I pray I am afraid that death should not befall
While I do remember God, he should not recall

اکبر الہ آبادی




رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبرؔ نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں

اکبر الہ آبادی




سدھاریں شیخ کعبہ کو ہم انگلستان دیکھیں گے
وہ دیکھیں گھر خدا کا ہم خدا کی شان دیکھیں گے

اکبر الہ آبادی




شیخ کی دعوت میں مے کا کام کیا
احتیاطاً کچھ منگا لی جائے گی

اکبر الہ آبادی




شیخ اپنی رگ کو کیا کریں ریشے کو کیا کریں
مذہب کے جھگڑے چھوڑیں تو پیشے کو کیا کریں

اکبر الہ آبادی




سینے سے لگائیں تمہیں ارمان یہی ہے
جینے کا مزا ہے تو مری جان یہی ہے

اکبر الہ آبادی