لوگ جیتے ہیں کس طرح اجملؔ
ہم سے ہوتا نہیں گزارا بھی
اجمل سراج
اب آپ خود ہی بتائیں یہ زندگی کیا ہے
کرم بھی اس نے کئے ہیں مگر ستم جیسے
اجمل سراج
کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
اجمل سراج
کون آتا ہے اس خرابے میں
اس خرابے میں کون آتا ہے
اجمل سراج
غم سبھی دل سے رخصت ہوئے
درد بے انتہا رہ گیا
اجمل سراج
دکھا دوں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے
تماشائے فراواں کو فراواں کر کے چھوڑوں گا
اجمل سراج
بتاؤ تم سے کہاں رابطہ کیا جائے
کبھی جو تم سے ضرورت ہو بات کرنے کی
اجمل سراج
بس ایک شام کا ہر شام انتظار رہا
مگر وہ شام کسی شام بھی نہیں آئی
اجمل سراج
بدل جائیں گے یہ دن رات اجملؔ
کوئی نا مہرباں کب تک رہے گا
اجمل سراج