سنی ہے چاپ بہت وقت کے گزرنے کی
مگر یہ زخم کہ حسرت ہے جس کے بھرنے کی
ہمارے سر پہ تو یہ آسمان ٹوٹ پڑا
گھڑی جب آئی ستاروں سے مانگ بھرنے کی
گرہ میں دام تو رکھتے ہیں زہر کھانے کو
یہ اور بات کہ فرصت نہیں ہے مرنے کی
بہت ملال ہے تجھ کو نہ دیکھ پانے کا
بہت خوشی ہے تری راہ سے گزرنے کی
بتاؤ تم سے کہاں رابطہ کیا جائے
کبھی جو تم سے ضرورت ہو بات کرنے کی
غزل
سنی ہے چاپ بہت وقت کے گزرنے کی
اجمل سراج