EN हिंदी
سنی ہے چاپ بہت وقت کے گزرنے کی | شیح شیری
suni hai chap bahut waqt ke guzarne ki

غزل

سنی ہے چاپ بہت وقت کے گزرنے کی

اجمل سراج

;

سنی ہے چاپ بہت وقت کے گزرنے کی
مگر یہ زخم کہ حسرت ہے جس کے بھرنے کی

ہمارے سر پہ تو یہ آسمان ٹوٹ پڑا
گھڑی جب آئی ستاروں سے مانگ بھرنے کی

گرہ میں دام تو رکھتے ہیں زہر کھانے کو
یہ اور بات کہ فرصت نہیں ہے مرنے کی

بہت ملال ہے تجھ کو نہ دیکھ پانے کا
بہت خوشی ہے تری راہ سے گزرنے کی

بتاؤ تم سے کہاں رابطہ کیا جائے
کبھی جو تم سے ضرورت ہو بات کرنے کی