EN हिंदी
جو کل حیران تھے ان کو پریشاں کر کے چھوڑوں گا | شیح شیری
jo kal hairan the un ko pareshan kar ke chhoDunga

غزل

جو کل حیران تھے ان کو پریشاں کر کے چھوڑوں گا

اجمل سراج

;

جو کل حیران تھے ان کو پریشاں کر کے چھوڑوں گا
میں اب آئینۂ ہستی کو حیراں کر کے چھوڑوں گا

دکھا دوں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے
تماشائے فراواں کو فراواں کر کے چھوڑوں گا

کیا تھا عشق نے تاراج جس صحن گلستاں کو
میں اب اس پر محبت کو نگہباں کر کے چھوڑوں گا

عیاں ہے جو ہر اک ذرے میں ہر خورشید میں اجملؔ
میں اس پردہ نشیں کو اب نمایاں کر کے چھوڑوں گا