EN हिंदी
اجمل سراج شیاری | شیح شیری

اجمل سراج شیر

20 شیر

اب آپ خود ہی بتائیں یہ زندگی کیا ہے
کرم بھی اس نے کئے ہیں مگر ستم جیسے

اجمل سراج




اجملؔ سراج ہم اسے بھول ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا

اجمل سراج




بدل جائیں گے یہ دن رات اجملؔ
کوئی نا مہرباں کب تک رہے گا

اجمل سراج




بس ایک شام کا ہر شام انتظار رہا
مگر وہ شام کسی شام بھی نہیں آئی

اجمل سراج




بتاؤ تم سے کہاں رابطہ کیا جائے
کبھی جو تم سے ضرورت ہو بات کرنے کی

اجمل سراج




دکھا دوں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے
تماشائے فراواں کو فراواں کر کے چھوڑوں گا

اجمل سراج




غم سبھی دل سے رخصت ہوئے
درد بے انتہا رہ گیا

اجمل سراج




کون آتا ہے اس خرابے میں
اس خرابے میں کون آتا ہے

اجمل سراج




کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے

اجمل سراج