EN हिंदी
زمیں پر آسماں کب تک رہے گا | شیح شیری
zamin par aasman kab tak rahega

غزل

زمیں پر آسماں کب تک رہے گا

اجمل سراج

;

زمیں پر آسماں کب تک رہے گا
یہ حیرت کا مکاں کب تک رہے گا

نظر کب آشنائے رنگ ہوگی
تماشائے خزاں کب تک رہے گا

رہے گی گرمیٔ انفاس کب تک
رگوں میں خوں رواں کب تک رہے گا

حقیقت کب اثر انداز ہوگی
خسارے میں جہاں کب تک رہے گا

بدل جائیں گے یہ دن رات اجملؔ
کوئی نا مہرباں کب تک رہے گا