EN हिंदी
اجیت سنگھ حسرت شیاری | شیح شیری

اجیت سنگھ حسرت شیر

22 شیر

گزرے جدھر سے نور بکھیرے چلے گئے
وہ ہم سفر ہوئے تو اندھیرے چلے گئے

اجیت سنگھ حسرت




بس ایک ہی بلا ہے محبت کہیں جسے
وہ پانیوں میں آگ لگاتی ہے آج بھی

اجیت سنگھ حسرت




بن سنور کر رہا کرو حسرتؔ
اس کی پڑ جائے اک نظر شاید

اجیت سنگھ حسرت




ابھی کچھ اور تری جستجو رلائے گی
ابھی کچھ اور بھٹکنا ہے در بدر مجھ کو

اجیت سنگھ حسرت