EN हिंदी
کھان شیاری | شیح شیری

کھان

14 شیر

پتلیاں تک بھی تو پھر جاتی ہیں دیکھو دم نزع
وقت پڑتا ہے تو سب آنکھ چرا جاتے ہیں

امیر مینائی




کیا خبر مجھ کو خزاں کیا چیز ہے کیسی بہار
آنکھیں کھولیں آ کے میں نے خانۂ صیاد میں

امیر اللہ تسلیم




خزاں کا بھیس بنا کر بہار نے مارا
مجھے دورنگئ لیل و نہار نے مارا

آرزو لکھنوی




خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے
چمن والوں کو نیند آتی نہیں ہے

بسملؔ  عظیم آبادی




رعنائی بہار پہ تھے سب فریفتہ
افسوس کوئی محرم راز خزاں نہ تھا

حبیب احمد صدیقی




گلوں کا دور ہے بلبل مزے بہار میں لوٹ
خزاں مچائے گی آتے ہی اس دیار میں لوٹ

حبیب موسوی




افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن
ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے

اجتبیٰ رضوی