EN हिंदी
کھان شیاری | شیح شیری

کھان

14 شیر

کیا روز بد میں ساتھ رہے کوئی ہم نشیں
پتے بھی بھاگتے ہیں خزاں میں شجر سے دور

امام بخش ناسخ




خزاں کا زہر سارے شہر کی رگ رگ میں اترا ہے
گلی کوچوں میں اب تو زرد چہرے دیکھنے ہوں گے

امداد ہمدانی




عجب بہار دکھائی لہو کے چھینٹوں نے
خزاں کا رنگ بھی رنگ بہار جیسا تھا

جنید حزیں لاری




آئیں گے وقت خزاں چھوڑ دے آئی ہے بہار
لے لے صیاد قسم رکھ دے گلستاں سر پر

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




اے خزاں بھاگ جا چمن سے شتاب
ورنہ فوج بہار آوے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں

شکیل بدایونی




آمد آمد ہے خزاں کی جانے والی ہے بہار
روتے ہیں گل زار کے در باغباں کھولے ہوئے

تعشق لکھنوی