EN हिंदी
برش شیاری | شیح شیری

برش

28 شیر

بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ
بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا

عبد الحمید عدم




کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا

اختر ہوشیارپوری




ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی

انجم سلیمی




ہم سے پوچھو مزاج بارش کا
ہم جو کچے مکان والے ہیں

اشفاق انجم




آنے والی برکھا دیکھیں کیا دکھلائے آنکھوں کو
یہ برکھا برساتے دن تو بن پریتم بیکار گئے

حبیب جالب




برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی

حسرتؔ موہانی




فرقت یار میں انسان ہوں میں یا کہ سحاب
ہر برس آ کے رلا جاتی ہے برسات مجھے

امام بخش ناسخ