کون بتائے کون سجھائے کون سے دیس سدھار گئے
ان کا رستہ تکتے تکتے نین ہمارے ہار گئے
کانٹوں کے دکھ سہنے میں تسکین بھی تھی آرام بھی تھا
ہنسنے والے بھولے بھالے پھول چمن کے مار گئے
ایک لگن کی بات ہے جیون ایک لگن ہی جیون ہے
پوچھ نہ کیا کھویا کیا پایا کیا جیتے کیا ہار گئے
آنے والی برکھا دیکھیں کیا دکھلائے آنکھوں کو
یہ برکھا برساتے دن تو بن پریتم بیکار گئے
جب بھی لوٹے پیار سے لوٹے پھول نہ پا کر گلشن میں
بھونرے امرت رس کی دھن میں پل پل سو سو بار گئے
ہم سے پوچھو ساحل والو کیا بیتی دکھیاروں پر
کھیون ہارے بیچ بھنور میں چھوڑ کے جب اس پار گئے
غزل
کون بتائے کون سجھائے کون سے دیس سدھار گئے
حبیب جالب