آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا
احمد ندیم قاسمی
دیتے نہیں سجھائی جو دنیا کے خط و خال
آئے ہیں تیرگی میں مگر روشنی سے ہم
انجم رومانی
الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں
تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ
اثر اکبرآبادی
روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا
کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا
آزاد گلاٹی
شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہے
سو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے
احتشام اختر
اندھیروں کو نکالا جا رہا ہے
مگر گھر سے اجالا جا رہا ہے
فنا نظامی کانپوری
عشق میں کچھ نظر نہیں آیا
جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے
نوح ناروی