EN हिंदी
سیماب اکبرآبادی شیاری | شیح شیری

سیماب اکبرآبادی شیر

44 شیر

اب وہاں دامن کشی کی فکر دامن گیر ہے
یہ مرے خواب محبت کی نئی تعبیر ہے

سیماب اکبرآبادی




برہمن کہتا تھا برہم شیخ بول اٹھا احد
حرف کے اک پھیر سے دونوں میں جھگڑا ہو گیا

سیماب اکبرآبادی




بت کریں آرزو خدائی کی
شان تیری ہے کبریائی کی

سیماب اکبرآبادی




چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے
قفس میں رہ کے قدر آشیاں معلوم ہوتی ہے

the glow of fireflies appears as lightning heaven sent
the value of freedom is felt, during imprisonment

سیماب اکبرآبادی




دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے میں اٹھ جاؤں گا
دیکھتی کی دیکھتی رہ جائے گی دنیا مجھے

سیماب اکبرآبادی




دیکھتے رہتے ہیں چھپ چھپ کے مرقع تیرا
کبھی آتی ہے ہوا بھی تو چھپا لیتے ہیں

سیماب اکبرآبادی




دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں

سیماب اکبرآبادی




دل آفت زدہ کا مدعا کیا
شکستہ ساز کیا اس کی صدا کیا

سیماب اکبرآبادی




دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں

سیماب اکبرآبادی