محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں
پہلے ہم ہوش کو دیوانہ بنا لیتے ہیں
روز اک درد تمنا سے نیا لیتے ہیں
ہم یونہی زندگیٔ عشق بڑھا لیتے ہیں
دیکھتے رہتے ہیں چھپ چھپ کے مرقع تیرا
کبھی آتی ہے ہوا بھی تو چھپا لیتے ہیں
رنگ بھرتے ہیں وفا کا جو تصور میں ترے
تجھ سے اچھی تری تصویر بنا لیتے ہیں
دے ہی دیتے ہیں کسی طرح تسلی سیمابؔ
خوش رہیں وہ جو مرے دل کی دعا لیتے ہیں
غزل
محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں
سیماب اکبرآبادی