EN हिंदी
سرشار صدیقی شیاری | شیح شیری

سرشار صدیقی شیر

7 شیر

اک کار محال کر رہا ہوں
زندہ ہوں کمال کر رہا ہوں

سرشار صدیقی




میں نے عبادتوں کو محبت بنا دیا
آنکھیں بتوں کے ساتھ رہیں دل خدا کے ساتھ

سرشار صدیقی




مری طلب میں تکلف بھی انکسار بھی تھا
وہ نکتہ سنج تھا سب میرے حسب حال دیا

سرشار صدیقی




نا مستجاب اتنی دعائیں ہوئیں کہ پھر
میرا یقیں بھی اٹھ گیا رسم دعا کے ساتھ

سرشار صدیقی




نیند ٹوٹی ہے تو احساس زیاں بھی جاگا
دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے

سرشار صدیقی




سرشارؔ میں نے عشق کے معنی بدل دیے
اس عاشقی میں پہلے نہ تھا وصل کا چلن

سرشار صدیقی




اجڑے ہیں کئی شہر، تو یہ شہر بسا ہے
یہ شہر بھی چھوڑا تو کدھر جاؤ گے لوگو

سرشار صدیقی