EN हिंदी
نینا سحر شیاری | شیح شیری

نینا سحر شیر

7 شیر

حسرت موسم گلاب ہوں میں
سچ نہ ہو پائے گا وہ خواب ہوں میں

نینا سحر




کیسے ہوتی ہے شب کی سحر دیکھتے
کاش ہم بھی کبھی جاگ کر دیکھتے

نینا سحر




کل ترے احساس کی بارش تلے
میرا سونا پن نہایا دیر تک

نینا سحر




مارو پتھر بھی تو نہیں ہلتا
جم چکا ہے اب اس قدر پانی

نینا سحر




مری پیاس کا ترانہ یوں سمجھ نہ آ سکے گا
مجھے آج سن کے دیکھو مری خاموشی سے آگے

نینا سحر




ترے وجود کو چھو لے تو پھر مکمل ہو
بھٹک رہی ہے خوشی کب سے در بدر مجھ میں

نینا سحر




زخم بھی اب حسین لگتے ہیں
تیرے ہاتھوں فریب کھانے پر

نینا سحر