EN हिंदी
ندیم گلانی شیاری | شیح شیری

ندیم گلانی شیر

7 شیر

دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے
تم بھی بدل گئے تھے یہ حیرانی کھا گئی

ندیم گلانی




نہیں ہے جس کا حل اب تو کوئی ندیمؔ بس اک سوا تمہارے
میں ایک ایسا ہی مسئلہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

ندیم گلانی




تمام عمر ترے انتظار میں ہمدم
خزاں رسیدہ رہا ہوں بہار کر مجھ کو

ندیم گلانی




تجھ سے میں جنگ کا اعلان بھی کر ہی دوں گا
میرے دشمن تو مرے قد کے برابر تو آ

ندیم گلانی




تمہیں ہماری محبتوں کے حسین جذبے بلا رہے ہیں
جو ہم نے لکھے تھے تم پہ ہمدم وہ سارے نغمے بلا رہے ہیں

ندیم گلانی




تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے
کر کے ہمت ذرا سا بھول مجھے

ندیم گلانی




عمر بھر رہنا ہے تعبیر سے گر دور تمہیں
پھر مرے خواب میں آنے کی ضرورت کیا ہے

ندیم گلانی