تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے
کر کے ہمت ذرا سا بھول مجھے
ایک شفاف آئینہ تھا میں
راستے نے کیا ہے دھول مجھے
چور رستے کے صاحب دیواں
انکھڑیاں کھول کر قبول مجھے
میں زمانے پہ تیرا قرضہ ہوں
کب کرے گا بھلا وصول مجھے

غزل
تو سمجھتا ہے گر فضول مجھے
ندیم گلانی