EN हिंदी
میلہ رام وفاؔ شیاری | شیح شیری

میلہ رام وفاؔ شیر

7 شیر

دن جدائی کا دیا وصل کی شب کے بدلے
لینے تھے اے فلک پیر یہ کب کے بدلے

میلہ رام وفاؔ




گو قیامت سے پیشتر نہ ہوئی
تم نہ آئے تو کیا سحر نہ ہوئی

میلہ رام وفاؔ




اک بار اس نے مجھ کو دیکھا تھا مسکرا کر
اتنی تو ہے حقیقت باقی کہانیاں ہیں

میلہ رام وفاؔ




اتنی توہین نہ کر میری بلا نوشی کی
ساقیا مجھ کو نہ دے ماپ کے پیمانے سے

میلہ رام وفاؔ




کہنا ہی مرا کیا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
یہ بھی تمہیں دھوکا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

میلہ رام وفاؔ




راتیں عیش و عشرت کی دن دکھ درد مصیبت کے
آتی آتی آتی ہیں جاتے جاتے جاتے ہیں

میلہ رام وفاؔ




تم بھی کرو گے جبر شب و روز اس قدر
ہم بھی کریں گے صبر مگر اختیار تک

میلہ رام وفاؔ