جی پر بھی ہم نے جبر کیا اختیار تک
جیتے رہے اخیر دم انتظار تک
کس کو نصیب ہوتے ہیں پھر جلسہ ہائے مے
جیتا ہے کون دیکھیے اگلی بہار تک
اف رے ستم کہ بہر دعائے وصال غیر
وہ پاؤں چل کے آئے ہیں میرے مزار تک
تم بھی کرو گے جبر شب و روز اس قدر
ہم بھی کریں گے صبر مگر اختیار تک
شاکی نہیں میں نخوت گل ہی کا اے وفاؔ
مجھ سے چمن میں نوک کی لیتے ہیں خار تک
غزل
جی پر بھی ہم نے جبر کیا اختیار تک
میلہ رام وفاؔ