EN हिंदी
جی پر بھی ہم نے جبر کیا اختیار تک | شیح شیری
ji par bhi humne jabr kiya iKHtiyar tak

غزل

جی پر بھی ہم نے جبر کیا اختیار تک

میلہ رام وفاؔ

;

جی پر بھی ہم نے جبر کیا اختیار تک
جیتے رہے اخیر دم انتظار تک

کس کو نصیب ہوتے ہیں پھر جلسہ ہائے مے
جیتا ہے کون دیکھیے اگلی بہار تک

اف رے ستم کہ بہر دعائے وصال غیر
وہ پاؤں چل کے آئے ہیں میرے مزار تک

تم بھی کرو گے جبر شب و روز اس قدر
ہم بھی کریں گے صبر مگر اختیار تک

شاکی نہیں میں نخوت گل ہی کا اے وفاؔ
مجھ سے چمن میں نوک کی لیتے ہیں خار تک