EN हिंदी
خالد عرفان شیاری | شیح شیری

خالد عرفان شیر

8 شیر

اب گھر کے دریچے میں آئے گی ہوا کیسے
آگے بھی پلازا ہے پیچھے بھی پلازا ہے

خالد عرفان




بھوک تخلیق کا ٹیلنٹ بڑھا دیتی ہے
پیٹ خالی ہو تو ہم شعر نیا کہتے ہیں

خالد عرفان




دو چار دن سے میری سماعت بلاک تھی
تم نے غزل پڑھی تو مرا کان کھل گیا

خالد عرفان




جو لغت کو توڑ مروڑ دے جو غزل کو نثر سے جوڑ دے
میں وہ بد مذاق سخن نہیں وہ جدیدیا کوئی اور ہے

خالد عرفان




جو تم پرفیوم میں ڈبکی لگا کر روز آتی ہو
فضا تم سے معطر ہے ہوا میں کچھ نہیں رکھا

خالد عرفان




کیسا عجیب آیا ہے اس سال کا بجٹ
مرغی کا جو بجٹ ہے وہی دال کا بجٹ

خالد عرفان




میں نے بس اتنا ہی لکھا آئی لو یو اور پھر
اس نے آگے کر دیا تھا گال انٹرنیٹ پر

خالد عرفان




نہ ہوں پیسے تو استقبالیوں سے کچھ نہیں ہوگا
کسی شاعر کو خالی تالیوں سے کچھ نہیں ہوگا

خالد عرفان