نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں
پینٹ پھٹ جائے تو قسمت کا لکھا کہتے ہیں
اپنے اشعار میں جمعہ کو جما کہتے ہیں
ایسے استاد کو فخر الشعرا کہتے ہیں
نظم کو گفٹ رباعی کو عطا کہتے ہیں
شعر وہ خود نہیں کہتے ہیں چچا کہتے ہیں
آئی ایم ایف کو سمجھتے ہیں معیشت کا علاج
لوگ الکحل کو کھانسی کی دوا کہتے ہیں
یہ تو چلتی نہیں پی ایم کی اجازت کے بغیر
اس کو ایوان صدارت کی ہوا کہتے ہیں
جانے کب اس میں ہمیں آگ لگانی پڑ جائے
ہم سیاست کے جنازے کو چتا کہتے ہیں
جب سے بچوں کو پسند آئی ہیں ہندی فلمیں
مجھ کو ابا نہیں کہتے وہ پتا کہتے ہیں
میری باری پہ حکومت ہی بدل جاتی ہے
اب وزارت کو غبارے کی ہوا کہتے ہیں
لوڈ شیڈنگ کی شکایت پہ دولتی مارے
لوگ بجلی کے منسٹر کو گدھا کہتے ہیں
بھوک تخلیق کا ٹیلنٹ بڑھا دیتی ہے
پیٹ خالی ہو تو ہم شعر نیا کہتے ہیں
غزل
نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں
خالد عرفان