کیسا عجیب آیا ہے اس سال کا بجٹ
مرغی کا جو بجٹ ہے وہی دال کا بجٹ
جتنی ہے اک کلرک کی تنخواہ آج کل
اتنا ہے بیگمات کے اک گال کا بجٹ
صرف ایک دن میں بیس مسافر ہوئے ہلاک
حاضر ہے سائیں گلشن اقبال کا بجٹ
ٹی وی کا یہ مذاق ادیبوں کے ساتھ ہے
شاعر سے دگنا رکھ دیا قوال کا بجٹ
بچھڑے تھے جب یہ لوگ مہینہ تھا جون کا
سوہنی بنا رہی تھی مہینوال کا بجٹ
داماد کو نکال کے جب بھی ہوا ہے پیش
سالوں نے پاس کر دیا سسرال کا بجٹ
بکتی ہے اب کتاب بھی کیسٹ کے ریٹ پہ
کیسے بنے گا غالبؔ و اقبالؔ کا بجٹ
ماں کہہ رہی تھی رنگ لپ اسٹک کے دیکھ کر
چٹ کر دیا بہو نے مرے لال کا بجٹ
دونوں بنے ہیں باعث تکلیف آج کل
اسحاقؔ ڈار اور نئے سال کا بجٹ
غزل
کیسا عجیب آیا ہے اس سال کا بجٹ
خالد عرفان