EN हिंदी
کوثر جائسی شیاری | شیح شیری

کوثر جائسی شیر

10 شیر

آؤ ہم ہنستے اٹھیں بزم دل آزاراں سے
کون احساس کو بیمار بنا کر اٹھے

کوثر جائسی




اپنے غم کی فکر نہ کی اس دنیا کی غم خواری میں
برسوں ہم نے دست جنوں سے کام لیا دانائی کا

کوثر جائسی




چھلک اٹھا جو کبھی خون آرزو میرا
مژہ مژہ تری رعنائیوں کی بات گئی

کوثر جائسی




غم نیرنگ دکھاتا ہے ہستی کی جلوہ نمائی کا
کتنے زمانوں کا حاصل ہے اک لمحہ تنہائی کا

کوثر جائسی




کبھی کبھی سفر زندگی سے روٹھ کے ہم
ترے خیال کے سائے میں بیٹھ جاتے ہیں

کوثر جائسی




خواب دیکھا تھا کہاں چمکی ہے تعبیر کہاں
حشر کا دن مری فطرت کا اجالا نکلا

کوثر جائسی




تخلیق کے پردے میں ستم ٹوٹ رہے ہیں
آزر ہی کے ہاتھوں سے صنم ٹوٹ رہے ہیں

کوثر جائسی




تھی نظر کے سامنے کچھ تو تلافی کی امید
کھیت سوکھا تھا مگر دریا میں طغیانی تو تھی

کوثر جائسی




وہ عرض غم پہ مری ان کا اہتمام سکوت
تمام شورش تفصیل واقعات گئی

کوثر جائسی