بچا لیا تری خوشبو کے فرق نے ورنہ
میں تیرے وہم میں تجھ سے لپٹنے والا تھا
کیفی وجدانی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بستی میں غریبوں کی جہاں آگ لگی تھی
سنتے ہیں وہاں ایک نیا شہر بسے گا
کیفی وجدانی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
خود ہی اچھالوں پتھر خود ہی سر پر لے لوں
جب چاہوں سونے موسم سے منظر لے لوں
کیفی وجدانی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
میرے رستے میں جو رونق تھی میرے فن کی تھی
میرے گھر میں جو اندھیرا تھا میرا اپنا تھا
کیفی وجدانی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
صرف دروازے تلک جا کے ہی لوٹ آیا ہوں
ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کا سفر کر آیا
کیفی وجدانی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تو اک قدم بھی جو میری طرف بڑھا دیتا
میں منزلیں تری دہلیز سے ملا دیتا
کیفی وجدانی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زمیں کے زخم سمندر تو بھر نہ پائے گا
یہ کام دیدۂ تر تجھ کو سونپنا ہوگا
کیفی وجدانی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |