عکس خیال یار سنوارا کریں گے ہم
شیشے میں آئنے کو اتارا کریں گے ہم
جنید اختر
میں بھلا ہاتھ دعاؤں کو اٹھاتا کیسے
اس نے چھوڑی ہی نہیں کوئی ضرورت باقی
جنید اختر
راہ طلب میں دام و درم چھوڑ جائیں گے
لکھ لو ہمارے شعر بڑے کام آئیں گے
جنید اختر
رکھتے ہیں محبت کو تغافل میں چھپا کر
پروا ہی تو کرتے ہیں جو پروا نہیں کرتے
جنید اختر
سارے تو نہیں جان بچانے میں لگے ہیں
کچھ گھاؤ ہمیں زخم لگانے میں لگے ہیں
جنید اختر
تم کو سوتے میں بھی کب آنکھ اٹھا کر دیکھا
ہم نے خوابوں میں بھی آنکھوں کی نگہ داری کی
جنید اختر
وہ تو بس جھوٹی تسلی کو کہا تھا تم سے
ہم تو اپنے بھی نہیں، خاک تمہارے ہوتے
جنید اختر
یقیں خود اٹھ گیا ہے مجھ سے میرا
مری اتنی طرف داری ہوئی ہے
جنید اختر