راہ طلب میں دام و درم چھوڑ جائیں گے
لکھ لو ہمارے شعر بڑے کام آئیں گے
جھوٹا ہے جھوٹ بات یہ بولے گا آئینہ
آؤ ہمارے سامنے ہم سچ بتائیں گے
تنہا جو اپنا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں خود
مر جائیں ہم تو چار یہ مل کر اٹھائیں گے
تھوڑی سی بے خودی ہو تو ہم اٹھ کے چل پڑیں
ہوش و حواس میں تو قدم لڑکھڑائیں گے
ہم نے تمہارے بعد جلایا نہیں چراغ
تم کیا سمجھ رہے تھے کہ ہم دل جلائیں گے
اخترؔ ہم آسمان پہ آ تو گئے مگر
ایسا نہیں کہ اپنی زمیں بھول جائیں گے
غزل
راہ طلب میں دام و درم چھوڑ جائیں گے
جنید اختر