میری محفل میں اگر چاند ستارے ہوتے
وہ بھی قربان مری جان تمہارے ہوتے
مجھ کو صحراؤں سے جانے کی اجازت ہوتی
پھر یہ دریا نہ سمندر نہ کنارے ہوتے
وہ تو بس جھوٹی تسلی کو کہا تھا تم سے
ہم تو اپنے بھی نہیں، خاک تمہارے ہوتے
ان کے پیچھے بھی کوئی غم کا سمندر ہوگا
ورنہ آنسو نہ کبھی آنکھ میں کھارے ہوتے
تیرے وعدوں کو بھی بچوں کی طرح سے رکھتا
مجھ سے ہوتے تو سبھی راج دلارے ہوتے
تم نہیں تھے تو مری رہ گئی عزت اخترؔ
میں تو پڑ جاتا اگر پاؤں تمہارے ہوتے
بات سادہ تھی مگر دیر میں سمجھے اخترؔ
دور کیوں ہوتے اگر پاس تمہارے ہوتے
غزل
میری محفل میں اگر چاند ستارے ہوتے
جنید اختر