EN हिंदी
عشرت قادری شیاری | شیح شیری

عشرت قادری شیر

6 شیر

اک سایہ شرماتا لجاتا راہ میں تنہا چھوڑ گیا
میں پرچھائیں ڈھونڈ رہا ہوں ٹوٹی ہوئی دیواروں پر

عشرت قادری




ان اندھیروں سے پرے اس شب غم سے آگے
اک نئی صبح بھی ہے شام الم سے آگے

عشرت قادری




کون دیکھے گا مجھ میں اب چہرہ
آئینہ تھا بکھر گیا ہوں میں

عشرت قادری




وہ تیرے بچھڑنے کا سماں یاد جب آیا
بیتے ہوئے لمحوں کو سسکتے ہوئے دیکھا

عشرت قادری




یوں زندگی گزر رہی ہے میری
جو ان کی ہے وہی خوشی ہے میری

عشرت قادری




ظاہری شکل میری زندہ ہے
اور اندر سے مر گیا ہوں میں

عشرت قادری