گمشدہ سائے ڈھونڈھتا ہوں میں
لمحہ بن کر ٹھہر گیا ہوں میں
ظاہری شکل میری زندہ ہے
اور اندر سے مر گیا ہوں میں
ریزہ ریزہ کیا حوادث نے
اپنے ذرات چن رہا ہوں میں
کون دیکھے گا مجھ میں اب چہرہ
آئینہ تھا بکھر گیا ہوں میں
وہ رفاقت ہے اب نہ وہ شفقت
کتنی آنکھوں میں جھانکتا ہوں میں
سسکیاں چیخ آہ نغمہ فغاں
کتنے پردوں کی اک صدا ہوں میں
کوئی منصف سزا نہ دے لیکن
قاتلو تم کو جانتا ہوں میں
غزل
گمشدہ سائے ڈھونڈھتا ہوں میں
عشرت قادری