یوں زندگی گزر رہی ہے میری
جو ان کی ہے وہی خوشی ہے میری
دیکھے تھے فرش گل کے خواب لیکن
شعلوں سے رہگزر سجی ہے میری
میں لمحہ لمحہ جاتا رہا ہوں
آنکھوں سے نیند اڑ گئی ہے میری
یاروں میں مل سکا نہ کوئی تجھ سا
کہنے کو سب سے دوستی ہے میری
آنکھوں میں جھانک کر نہ دیکھا تم نے
لوگوں سے داستاں سنی ہے میری
گھیرے ہیں ان گنت حسین یادیں
تنہائی مجھ سے چھین لی ہے میری
غزل
یوں زندگی گزر رہی ہے میری
عشرت قادری