EN हिंदी
عمران الحق چوہان شیاری | شیح شیری

عمران الحق چوہان شیر

7 شیر

عجیب خوف کا موسم ہے ان دنوں عمرانؔ
سگندھ لے کے ہوا دور تک نہیں جاتی

عمران الحق چوہان




اپنے لہو میں زہر بھی خود گھولتا ہوں میں
سوز دروں کسی پہ نہیں کھولتا ہوں میں

عمران الحق چوہان




ہار ہی جیت ہے آئین وفا کی رو سے
یہ وہ بازی ہے جہاں جیت کے ہارے سارے

عمران الحق چوہان




خواب، امید، تمنائیں، تعلق، رشتے
جان لے لیتے ہیں آخر یہ سہارے سارے

عمران الحق چوہان




کیا جانے شاخ وقت سے کس وقت گر پڑوں
مانند برگ زرد ابھی ڈولتا ہوں میں

عمران الحق چوہان




رنگ ہو روشنی ہو یا خوشبو
سب میں پرتو اسی حسیں کے ہیں

عمران الحق چوہان




وقت ہر زخم کو بھر دیتا ہے کچھ بھی کیجے
یاد رہ جاتی ہے ہلکی سی چبھن کی حد تک

عمران الحق چوہان