EN हिंदी
حمیرا راحتؔ شیاری | شیح شیری

حمیرا راحتؔ شیر

18 شیر

بہت تاخیر سے پایا ہے خود کو
میں اپنے صبر کا پھل ہو گئی ہوں

حمیرا راحتؔ




بنا کر ایک گھر دل کی زمیں پر اس کی یادوں کا
کبھی آباد کرنا ہے کبھی برباد کرنا ہے

حمیرا راحتؔ




گزر جائے گی ساری رات اس میں
مرا قصہ کہانی سے بڑا ہے

حمیرا راحتؔ




حضور آپ کوئی فیصلہ کریں تو سہی
ہیں سر جھکے ہوئے دربار بھی لگا ہوا ہے

حمیرا راحتؔ




جہاں اک شخص بھی ملتا نہیں ہے چاہنے سے
وہاں یہ دل ہتھیلی پر زمانہ چاہتا ہے

حمیرا راحتؔ




جو منزل تک جا کے اور کہیں مڑ جائے
تم ایسے رستے کے دکھ سے ناواقف ہو

حمیرا راحتؔ




کبھی کبھی تو جدا بے سبب بھی ہوتے ہیں
سدا زمانے کی تقصیر تھوڑی ہوتی ہے

حمیرا راحتؔ




خوشی میری گوارہ تھی نہ قسمت کو نہ دنیا کو
سو میں کچھ غم برائے خاطر احباب اٹھا لائی

حمیرا راحتؔ




مرے دل کے اکیلے گھر میں راحتؔ
اداسی جانے کب سے رہ رہی ہے

حمیرا راحتؔ