EN हिंदी
یہ کہنا تھا جو دنیا کہہ رہی ہے | شیح شیری
ye kahna tha jo duniya kah rahi hai

غزل

یہ کہنا تھا جو دنیا کہہ رہی ہے

حمیرا راحتؔ

;

یہ کہنا تھا جو دنیا کہہ رہی ہے
یہ گنگا کب سے الٹی بہہ رہی ہے

خبر ہے خواب ٹوٹے گا یقیناً
مگر اک فاختہ دکھ سہہ رہی ہے

لگی تھی اس کی بنیادوں میں دیمک
سو اب دل کی عمارت ڈھ رہی ہے

کہیں یہ خشک ہو جائے نہ ساتھی
مرے دل میں جو ندیا بہہ رہی ہے

ستارہ بند مٹھی میں ملے گا
مری تقدیر مجھ سے کہہ رہی ہے

مرے دل کے اکیلے گھر میں راحتؔ
اداسی جانے کب سے رہ رہی ہے