EN हिंदी
بارش کے قطرے کے دکھ سے ناواقف ہو | شیح شیری
barish ke qatre ke dukh se na-waqif ho

غزل

بارش کے قطرے کے دکھ سے ناواقف ہو

حمیرا راحتؔ

;

بارش کے قطرے کے دکھ سے ناواقف ہو
تم ہنستے چہرے کے دکھ سے ناواقف ہو

تم نے صرف بچھڑ جانے کا کرب سہا ہے
پا کر کھو دینے کے دکھ سے ناواقف ہو

ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں ہم لیکن
تم میرے لہجے کے دکھ سے ناواقف ہو

ساتھ کسی کے رہ کر جو تنہا کٹتا ہے
تم ایسے لمحے کے دکھ سے ناواقف ہو

ہاتھوں کی چوڑی کی زبان سمجھ لیتے ہو
پھیلے ہوئے گجرے کے دکھ سے ناواقف ہو

جو منزل تک جا کے اور کہیں مڑ جائے
تم ایسے رستے کے دکھ سے ناواقف ہو