EN हिंदी
حسنین عاقب شیاری | شیح شیری

حسنین عاقب شیر

8 شیر

اور تھوڑا سا بکھر جاؤں یہی ٹھانی ہے
زندگی میں نے ابھی ہار کہاں مانی ہے

حسنین عاقب




بہت اداس ہیں دیواریں اونچے محلوں کی
یہ وہ کھنڈر ہیں کہ جن میں امیر رہتے ہیں

حسنین عاقب




غم اٹھاتا ہوں غزل کہتا ہوں جیتا رہتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ اک دن میرؔ ہو جاؤں گا میں

حسنین عاقب




گرچہ ہلکا سا دھندلکا ہے تصور بھی ترا
بند آنکھوں کو یہ منظر بھی بہت لگتا ہے

حسنین عاقب




جی چاہتا ہے ترک محبت کو بار بار
آتا ہے ایک ایسا بھی لمحہ وصال میں

حسنین عاقب




کٹتی ہے شب وصال کی پلکیں جھپکتے ہی
جس کی صبح نہ ہو کبھی وہ رات بھی تو ہو

حسنین عاقب




خود کو کبھی میں پا نہ سکا
جانے کتنا گہرا ہوں

حسنین عاقب




لفظوں کے ہیر پھیر سے بنتی نہیں غزل
شعروں میں تھوڑی گرمئ جذبات بھی تو ہو

حسنین عاقب