کس کے دل میں بستا ہوں
اکثر سوچا کرتا ہوں
سطح کے نیچے کچھ بھی نہیں
کہنے کو میں دریا ہوں
خود کو کبھی میں پا نہ سکا
جانے کتنا گہرا ہوں
آج بھی شاید تو آئے
خواب سجائے بیٹھا ہوں
رہ کر عرصے تک بے آب
موتی بن کر چمکا ہوں
جاگ رہا ہے دیوانہ
اور میں سویا رہتا ہوں

غزل
کس کے دل میں بستا ہوں
حسنین عاقب