EN हिंदी
ہار کر بازی پھر اک تدبیر ہو جاؤں گا میں | شیح شیری
haar kar bazi phir ek tadbir ho jaunga main

غزل

ہار کر بازی پھر اک تدبیر ہو جاؤں گا میں

حسنین عاقب

;

ہار کر بازی پھر اک تدبیر ہو جاؤں گا میں
تم سمجھتے ہو یوں ہی تسخیر ہو جاؤں گا میں

عشق میں اس کے سوا میں کچھ نہیں کر پاؤں گا
ہو بہ ہو جاناں تری تصویر ہو جاؤں گا میں

ساتھ چھوٹے گا نہیں اپنا سفر میں عمر کے
رہ گزر تو اور ترا رہ گیر ہو جاؤں گا میں

آیتیں منسوب ہیں تجھ سے رموز عشق کی
اور انہی آیات کی تفسیر ہو جاؤں گا میں

غم اٹھاتا ہوں غزل کہتا ہوں جیتا رہتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ اک دن میرؔ ہو جاؤں گا میں