تمہارے ساتھ یہ جھوٹے فقیر رہتے ہیں
ہمارے ساتھ تو منکر نکیر رہتے ہیں
ہماری کم نظری سے جو ہو گئے محدود
انہی مزاروں میں روشن ضمیر رہتے ہیں
روایتوں کے تأثر کا اپنا جادو ہے
کہیں کہیں مری غزلوں میں میرؔ رہتے ہیں
بہت اداس ہیں دیواریں اونچے محلوں کی
یہ وہ کھنڈر ہیں کہ جن میں امیر رہتے ہیں
ہر اک فساد ضرورت ہے اب سیاست کی
ہر اک گھٹالے کے پیچھے وزیر رہتے ہیں

غزل
تمہارے ساتھ یہ جھوٹے فقیر رہتے ہیں
حسنین عاقب