بھلے ہی چھاؤں نہ دے آسرا تو دیتا ہے
یہ آرزو کا شجر ہے خزاں رسیدہ سہی
غالب ایاز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہم اس کے جبر کا قصہ تمام چاہتے ہیں
اور اس کی تیغ ہمارا زوال چاہتی ہے
غالب ایاز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہوا کے ہونٹ کھلیں ساعت کلام تو آئے
یہ ریت جیسا بدن آندھیوں کے کام تو آئے
غالب ایاز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
پھر یہی رت ہو عین ممکن ہے
پر ترا انتظار ہو کہ نہ ہو
غالب ایاز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تمام عمر اسے چاہنا نہ تھا ممکن
کبھی کبھی تو وہ اس دل پہ بار بن کے رہا
غالب ایاز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تمہارے در سے اٹھائے گئے ملال نہیں
وہاں تو چھوڑ کے آئے ہیں ہم غبار اپنا
غالب ایاز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زندگانی میں سبھی رنگ تھے محرومی کے
تجھ کو دیکھا تو میں احساس زیاں سے نکلا
غالب ایاز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |